میرا جنم وہاں ہُوا
جہاں مرد غُصّے میں بولتے تو
عورتیں ڈر جاتیں
میں نے ماں، چاچی اور بھابھی کو
ہنس کر مَردوں سے ڈرتے دیکھا
وہ پہلا مرد، بابا کو
کسی سے بھی تیز بولتے دیکھ کر میں ڈر جاتی
وہ دوسرا مرد بھائی
جسے مجھ سے پیار تو بہت تھا
جو میری کتابی باتوں کو دھیان سے سُنتا
پر دُنیاداری میں مجھے صِفر سمجھتا
وہ کہتا دیدی، یہاں نہیں جانا ہے
میں کہتی ارے! ضروری ہے کیوں نہیں جانا!
تم نہیں سمجھو گی!
اس کے چہرے پر تھوڑا سا غُصّہ آجاتا
میرا من ڈر کر خود کو سمجھا دیتا تھا کہ
باہری دنیا تو اسی نے دیکھی ہے
میں نے گھر اور کتابوں کے سوا کیا دیکھا ہے
پھر تم ۔۔۔۔
زندگی میں تم آئے تو مجھے لگا
یہ مرد میری زندگی میں اُن مردوں سے الگ ہے
یہ وہ مرد تھوڑی نہ ہے
یہ تو بس عاشق ہے
گُمان تھا وہ میرا
مرد بس وصل کے لمحوں میں عاشق ہوتا ہے
دائمی طور پر وہ مرد ہی ہوتا ہے
کیونکہ جب تم پہلی بار غُصّے سے بولے تو
وہی ڈر جھٹ سے میرے سینے میں اُتر آیا
جو بابا اور بھائی کے غُصّے سے آتا تھا
میں ڈھونڈنے لگی اُس مرد کو
جو جُھک کر مہندی لگے پیروں کو چوم لیتا تھا
کہاں گیا وہ مرد جو کہتا تھا کہ
تم سے کبھی ناراض نہیں ہو سکتا
مجھے غُصّہ آیا اُن شاعروں پر
جنھوں نے عورت کو ندی
اور مرد کو ساگر کہا
میں حیرت سے تمھیں دیکھتی رہ گئی
تم وہی صدیوں کے مرد تھے
میں وہی صدیوں کی عورت
میں، آج ٹھیک ماں چاچی اور بھابھی کے بغل میں کھڑی تھی
لمحاتی محبّت کا ہیجان زندگی نہیں ہوتا💔
0 Comments